چینی کسٹم کی مہرُ نے عالمی تجارت کا "سب سے مضبوط دوستوں کا حلقہ” بنایا
بیجنگ (ویب ڈیسک) چین کے جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی سربراہ سون مے جون نے "اعلیٰ معیار کے ساتھ ’14ویں پنج سالہ منصوبے’ کو مکمل کرنے” کے سلسلے میں پریس کانفرنس میں بتایا کہ "14ویں پنج سالہ منصوبے” کے آغاز سے اب تک چین کے کسٹمز نے بیرون ملک تعاون کے 519 دستاویزات پر دستخط کیے ہیں۔ 2024 میں چین اور "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر میں شامل ممالک کے درمیان تجارت 22 ٹریلین یوآن تک پہنچ گئی جو چین کے کل تجارتی حجم کا نصف سے زیادہ ہے۔ آسیان ، لاطینی امریکہ، افریقہ اور وسطی ایشیاء جیسی ابھرتی ہوئی مارکیٹوں کے ساتھ تجارت میں سالانہ 10فیصد سے زائد اضافہ ہوا ہے۔
چین اب دنیا کے 157 ممالک اور خطوں کے لیے پہلے تین تجارتی شراکت داروں میں شامل ہو چکا ہے۔یہ اعداد و شمار دنیا کو بتاتے ہیں کہ چین تجارت میں زبردست کامیابی حاصل کر رہا ہے۔ 157 ممالک اور خطوں کا چین کو اپنے پہلے تین تجارتی شراکت داروں میں شامل کرنے کا مطلب ہے کہ چین کا "تجارتی دوستوں کا حلقہ” انتہائی متحرک ہے۔ جب کچھ ممالک اب بھی "ڈی کپلنگ” اور "سپلائی چین توڑنے” میں الجھے ہوئے ہیں، تو ایسے میں عالمی نقشے پر چینی کسٹمز کی مہر اپنے نقوش پیوست کر چکی ہے۔ 157 ممالک اور خطوں کا چین کو اپنے پہلے تین تجارتی شراکت داروں میں شامل کرنے کا کیا مطلب ہے؟ اس کا مطلب ہے کہ دنیا کی 80فیصد سے زیادہ معیشتیں خود "چین کے ساتھ گہرے تعلقات” کو ترجیح دے رہی ہیں۔
یہ اعداد و شمار اس رجحان کو ظاہر کرتے ہیں کہ عالمی تجارتی راستے "جنوب کی طرف منتقل” ہو رہے ہیں اور چین اس نئے نیٹ ورک کا مرکز ہے۔ چین کے لیے یہ یقیناً ایک بڑی کامیابی ہے۔ چین نے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ تجارتی تعلقات استوار کر کے نہ صرف اپنی معیشت کو مضبوط بنایا ہے بلکہ عالمی تجارت میں اپنا مقام بھی بلند کیا ہے۔ چینی کمپنیوں کو وسیع مارکیٹس میسر آئی ہیں جو چین کی بنی ہوئی مصنوعات کو دنیا بھر میں فروخت کر سکتی ہیں۔ دنیا کے لیے چین کی تجارتی کامیابیاں بھی ایک خوش خبری ہیں۔ چین ایک سپر سائز کی "ورلڈ فیکٹری” اور "سپر مارکیٹ” کے طور پر دنیا کو متنوع مصنوعات اور وسیع مارکیٹیں فراہم کر رہا ہے۔ جب چین مزید ممالک اور خطوں کے ساتھ تجارتی تعاون کو مضبوط بناتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ عالمی سپلائی چین اور صنعتی چین مزید مستحکم اور بہتر ہو گی۔ مثال کے طور پر افریقہ کی زرعی مصنوعات اور لاطینی امریکہ کے معدنی وسائل کو مستحکم برآمدی راستے میسر آئے ہیں جو عالمی معیشت میں بہتر طریقے سے ضم ہو سکتے ہیں۔
اس کے ساتھ ساتھ بالادست ممالک کی تجارتی پابندیوں اور دباؤ کا سامنا کرتے ہوئے ترقی پذیر ممالک کو اپنی قومی عزت اور مفادات کا تحفظ کرنے کے لیے مضبوط بنیاد میسر آئی ہے جو عالمی معیشت کے متوازن ترقی اور بین الاقوامی معاشرے میں انصاف کے لیے اہم ہے۔ان اعداد و شمار سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ تعاون ہی فائدہ مند ہوتا ہے اور کھلے پن ہی سے ترقی ممکن ہے۔ عالمی معیشت کے انضمام کے خلاف رجحانات کے اس دور میں کوئی بھی ملک تنہا کامیاب نہیں ہو سکتا۔
جبکہ کچھ لوگ اب بھی تجارتی رکاوٹوں کی دیواریں کھڑی کر رہے ہیں، چین عالمی تجارت کے لیے مزید دروازے اور راستے کھول رہا ہے تاکہ دیواروں کو پار کرنے کی ضرورت ہی نہ رہے۔ چین نے دنیا کے مختلف ممالک کے ساتھ تعاون کے معاہدے کر کے اور تجارتی تعلقات کو وسعت دے کر دنیا کے لیے ایک روشن مستقبل کا نقشہ پیش کیا ہے۔ دنیا چین سے توقع رکھتی ہے کہ وہ اس ترقیاتی رجحان کو برقرار رکھتے ہوئے دیگر ممالک کے ساتھ مل کر حیرت انگیز تجارتی سرگرمیاں جاری رکھے تاکہ عالمی تجارت مزید سود مند ثابت ہو اور سب اس سے مستفید ہو سکیں۔