خصوصی اقتصادی زونز کے قیام کے 45سال، چین کی ترقی و اصلاحات اور کھلے پن کے معجزے کا مشاہدہ

0

بیجنگ (ویب ڈیسک)26اگست1980 کو ، چین نے باضابطہ طور پر شینزین ، جوہائی ، شانتو اور شیامین میں خصوصی اقتصادی زونز قائم کیے۔ یوں چین کی اصلاحات و کھلے پن نے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا قدم اٹھایا۔ گزشتہ 45 برسوں کے دوران خصوصی اقتصادی زونز چین کی اصلاحات و کھلے پن کی "ٹیسٹنگ فیلڈ” سے چین کی ترقی کے لیے ایک مضبوط محرک قوت بن کر ابھرے ہیں، جو عالمی معیشت میں انضمام کے عمل میں انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہوئے، گلوبل ساؤتھ ممالک کی ترقی کے لیے بھی ایک قابل قدر حوالہ فراہم کرتے ہیں۔خصوصی اقتصادی زونز چین کی اقتصادی ترقی کے عمل میں ایک انتہائی اہم کردار ادا کرتے ہیں اور اقتصادی عروج کے لیے ایک اہم انجن ہیں۔ شینزین کی مثال لیں تو، 1980 میں شینزین کا جی ڈی پی محض 270 ملین یوان تھا اور یہ ایک غیر معروف چھوٹا ماہی گیری گاؤں تھا۔

تاہم، خصوصی اقتصادی زون کی کھلی پالیسیوں اور اختراعی جذبے کی بدولت، شینزین نے محض 45 سالوں میں حیرت انگیز ترقی کی ہے۔2025 کی پہلی ششماہی میں، شینزین کی جی ڈی پی 1.8 ٹریلین یوآن سے تجاوز کر چکی ہے۔ شینزین کی صنعتی ساخت کو مسلسل بہتر اور اپ گریڈ کیا گیا ہے ، ابتدائی سادہ پروسیسنگ تجارت سے لے کر غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنے، ٹیکنالوجی درآمد کرنے، آزاد جدت طرازی اور پھر ایک جدید صنعتی نظام میں ترقی کر چکا ہے، جس میں ہائی ٹیک صنعتوں، مالیاتی خدمات اور جدید لاجسٹک صنعتوں کی کثرت ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز کی کامیاب ترقی نے نہ صرف تیز رفتار اقتصادی ترقی حاصل کی ہے، بلکہ صنعتی ریڈی ایشن، ٹیکنالوجی ٹرانسفر، اور صلاحیتوں کے بہاؤ کے ذریعے آس پاس کے علاقوں اور یہاں تک کہ پورے ملک کی اقتصادی ترقی کو بھی آگے بڑھایا ہے۔

خصوصی اقتصادی زونز اپنے خاص جغرافیائی مقام اور کھلی پالیسیوں کی بدولت، چین کے بین الاقوامی تبادلے اور تعاون کے لیے ایک فرنٹ لائن ونڈو بن گئے ہیں۔ چین اور دنیا کے درمیان اقتصادی تبادلوں کے ایک اہم مرکز کے طور پر ، شینزین نے غیر ملکی مالی اعانت سے چلنے والے کاروباری اداروں کی ایک بڑی تعداد کو اپنی طرف راغب کیا ہے۔ بہت سی فارچیون 500 کمپنیوں نے شینزین میں آر اینڈ ڈی مراکز ، پروڈکشن بیسز یا علاقائی ہیڈ کوارٹرز قائم کیے ہیں ، جیسے ایپل ، مائیکروسافٹ ، سام سنگ اور دیگر بین الاقوامی شہرت یافتہ کاروباری ادارے وغیرہ ، ان کی آمد نے شینزین کی صنعتی اپ گریڈنگ اور جدید ترقی کو فروغ دیا ہے۔ اسی دوران ، ہواوے ، ٹینسینٹ اور بی وائی ڈی جیسی بین الاقوامی سطح پر مسابقتی چینی کمپنیوں کی ایک بڑی تعداد شینزین میں ابھر کر سامنے آئی ہے۔

ہواوے دنیا بھر کے 170 سے زائد ممالک اور خطوں میں فعال ہے اور اس کی 5 جی کمیونیکیشن ٹیکنالوجی نے عالمی مواصلاتی صنعت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ بی وائی ڈی کی نئی توانائی گاڑیاں دنیا بھر کے بہت سے ممالک اور خطوں کو برآمد کی جاتی ہیں ، جس نے عالمی نیو انرجی گاڑیوں کی صنعت کی ترقی کو فروغ دیا ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز کی ترقی کی راہ نے چین کے عالمی سطح پر مرکز کی طرف بڑھنے کے راستے کو واضح کیا ہے، جس سے چین اقتصادی عالمگیریت کا ایک اہم شریک اور محرک بن گیا ہے۔ رواں سال صدر شی جن پھنگ کی جانب سے شینزین جامع اصلاحاتی پائلٹ پروگرام کی تعیناتی کی پانچویں سالگرہ بھی منائی جا رہی ہے۔ اس نئے نقطہ آغاز پر کھڑے ہو کر خصوصی اقتصادی زونز کو مزید دور رس مشن سونپے گئے ہیں ۔

اس وقت دنیا گہری تبدیلیوں سے دوچار ہے ، گلوبلائزیشن کو چیلنجز کا سامنا ہے اور عالمی معاشی گورننس کے نظام میں جامع تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔ خصوصی اقتصادی زونز کو ماضی کے "اصولوں کو قبول کرنے والے” سے "اصولوں میں شریک” اور یہاں تک کہ بعض شعبوں میں "اصول ساز” میں تبدیل ہونے کی ضرورت ہے۔ مارکیٹ تک رسائی، دانشورانہ املاک کے تحفظ، کراس بارڈر ڈیٹا کے بہاؤ جیسے شعبوں میں ادارہ جاتی کھلے پن کو گہرا کرکے ، خصوصی اقتصادی زونز اعلیٰ سطح کے بین الاقوامی اقتصادی اور تجارتی قوانین کی جستجو میں چین کی شرکت کے لئے معاونت فراہم کرنا جاری رکھیں گے۔گزشتہ 45 سالوں میں چین کے خصوصی اقتصادی زونز اصلاحات کے لیے "ٹیسٹ فیلڈ” سے ترقی کا "نمائشی دریچہ” بن گئے ہیں ، جس سے بیرونی دنیا کے لیے کھلے پن کا ایک ہمہ جہت، کثیر سطحی اور وسیع پیمانے پر نمونہ تشکیل دیا گیا ہے۔

خصوصی اقتصادی زونز کی کامیابی نہ صرف اقتصادی معجزے تخلیق کرنے میں ہے، بلکہ ایک اہم حقیقت کو ثابت کرنے میں بھی ہے کہ” ہر ملک کو ترقی کا ایک ایسا راستہ تلاش کرنے کی ضرورت ہے جو اس کی اپنی خصوصیات کے مطابق ہو”. جیسا کہ گلوبل ساؤتھ کے ممالک غربت سے نکلنے اور جدیدیت کے حصول کے راستے تلاش کر رہے ہیں، چین کے خصوصی اقتصادی زونز کی عملی مشق خودمختاری کو برقرار رکھتے ہوئے گلوبلائزیشن کو اپنانے کا امکان پیش کرتی ہے ۔ یہ نہ صرف انسانی تہذیب کے شاندار کارناموں کو جذب کرتی ہے بلکہ قومی خصوصیات کے ساتھ ترقی کے راستے پر بھی کاربند رہتی ہے۔ یہ چین کے 45 سالہ خصوصی اقتصادی زونز کی جانب سے دنیا کے لیے پیش کی گئی بیش قیمت دولت ہو سکتی ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.