ادیس ابابا (ویب ڈیسک) پہلا چین-افریقہ ہیومن رائٹس سیمینار ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا میں منعقد ہوا۔ چین اور 40 سے زائد افریقی ممالک کے 200 سے زائد انسانی حقوق کے شعبے کے عہدیداروں، ماہرین، سماجی تنظیموں، کاروباری اداروں، تھنک ٹینکس اور میڈیا نمائندوں نے "چین-افریقہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر اور ترقی کے حق کو مشترکہ طور پر حاصل کرنے” کے موضوع پر تبادلہ خیال کیا۔
چین کی قومی عوامی سیاسی مشاورتی کانفرنس کی قائمہ کمیٹی کے رکن ، قومی اور مذہبی امور کی کمیٹی کے نائب سربراہ اور چائنا سوسائٹی فار ہیومن رائٹس اسٹڈیز کے ایگزیکٹو نائب صدرجیانگ جیان گو نے اپنے خطاب میں کہا کہ چین کے انسانی حقوق کے شعبے میں تاریخی کامیابیاں ظاہر کرتی ہیں کہ ترقی کے ذریعے عوامی بہبود کو یقینی بنانا اور انسانی حقوق کو فروغ دینا جدیدیت کی بنیاد اور خوشحالی کا راستہ ہے۔ چین اور افریقہ کے عوام امن اور ترقی کو یکساں طور پر اہمیت دیتے ہیں اور انسانی وقار اور اقدار کے حصول کے لیے ہمیشہ متحد رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چین-افریقہ تعلقات کے نئے دور میں، دونوں فریقوں کو مشترکہ ترقی، سلامتی، ثقافتی تبادلے اور عملی اقدامات کے ذریعے انسانی حقوق کو یقینی بنانا چاہیے۔ ایتھوپیا میں چین کے سفیر چھن ہائی نے کہا کہ ادیس ابابا میں چین-افریقہ انسانی حقوق مکالمے نے ایک نیا باب کھولا ہے، جو افریقہ کی سر زمین میں گہری جڑیں رکھتا ہے۔ چین دنیا کا سب سے بڑا ترقی پذیر ملک ہے، جبکہ افریقہ ترقی پذیر ممالک کا سب سے بڑا مرکز ہے۔
دونوں فریقوں کے خیالات اور ضروریات ملتی جلتی ہیں، اور انسانی حقوق کے شعبے میں تعاون کے وسیع امکانات موجود ہیں۔ایتھوپیا کے پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر فیقادو سیگا نے نشاندہی کی کہ یہ سیمینار چین-افریقہ ہم نصیب معاشرے کی تعمیر اور ترقی کے حق کے حصول میں معاون ثابت ہوگا۔ یہ صرف ایک پالیسی مکالمہ نہیں بلکہ ایک سنگ میل کی حیثیت رکھنے والا پلیٹ فارم ہے، جو انسانی حقوق کے مستقبل کو تشکیل دینے اور چین-افریقہ تعاون کو مضبوط بنانے کے لیے اہم ہے۔