چین کی 25.7 ٹریلین یوآن کی مشترکہ کامیابی

0

بیجنگ (ویب ڈیسک)چین کی جنرل ایڈمنسٹریشن آف کسٹمز کی جانب سے حال ہی میں جاری کردہ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق رواں سال کے پہلے سات ماہ میں چین کی اشیا کی تجارت میں اضافےکا عمدہ رجحان برقرار رہا، جس کی مجموعی درآمدی و برآمدی مالیت 25.7 ٹریلین یوآن تک جا پہنچی، جو سال بہ سال 3.5 فیصد کا اضافہ ہے۔ ان اعدادوشمار کے پیچھے نہ صرف چین کی غیر ملکی تجارت میں "مستحکم مقدار اور بہتر معیار” کا براہ راست مظاہرہ ہے، بلکہ چین کی جانب سے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو ثابت قدمی کےساتھ آگے بڑھانے کی کوششوں کی بدولت دنیا کے ساتھ نئے مواقع کا اشتراک کرنے کا واضح نمونہ بھی ہے۔کمزور عالمی معاشی بحالی اور بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی کے پس منظر میں ، چین کی غیر ملکی تجارت نے مضبوط لچک کا مظاہرہ کیا ہے۔ پہلے سات ماہ میں درآمدات و برآمدات کی کل مالیت میں اضافے کے علاوہ، ماہ جولائی ہی میں درآمدات اور برآمدات میں 6.7 فیصد کا اضافہ بھی دیکھا گیا بلکہ آسیان، افریقہ اور وسطی ایشیا جیسی ابھرتی ہوئی منڈیوں کے ساتھ تجارت کی شرح نمو "ڈبل ڈیجٹ” اضافے کے قریب یا اس سے تجاوز کر گئی۔

قابل ذکر بات یہ ہے کہ غیر ملکی تجارت کے ڈھانچے میں گہری تبدیلیاں دیکھنے میں آئی ہیں: پہلے سات مہینوں میں ہائی ٹیک مصنوعات کی درآمد اور برآمد میں 8.4فیصد کا اضافہ ہوا، جس نے مجموعی درآمد اور برآمد کی ترقی میں تقریباً نصف حصہ ڈالا۔ گرین اور کم کاربن والی الیکٹرک گاڑیوں، لیتھیم بیٹریوں، اور شمسی بیٹریوں جیسی "نیو تھری مصنوعات ” کی برآمدات میں 14.9 فیصد کا اضافہ ہوا۔ یہ اعداد و شمار واضح طور پر ظاہر کرتے ہیں کہ چین "عالمی کارخانے” سے ” جدت طرازی کےعالمی مرکز ” میں تبدیل ہو رہا ہے، اور نئے معیار کی پیداواری قوت چین کی غیر ملکی تجارت کی بنیادی مسابقت بن گئی ہے.نجی کاروباری ادارے اس تبدیلی میں کلیدی کردار ادا کررہے ہیں۔

رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران چین کے نجی اداروں کی جانب سے درآمد اور برآمد کی مالیت 7.4 فیصد کے اضافے کے ساتھ 14.68 ٹریلین یوآن رہی ہے، جو چین کی مجموعی درآمدی اور برآمدی مالیت کا 57.1 فیصد بنتی ہے اور گزشتہ سال کے اسی عرصے کے مقابلے میں 2.1 فیصد پوائنٹس کا اضافہ ہے۔ بالخصوص "بیلٹ اینڈ روڈ” کی مشترکہ تعمیر کے شراکت دار ممالک کے ساتھ درآمدت و برآمدت میں 10 فیصد کی شرح نمو دیکھی گئی ، جو نجی کاروباری اداروں کی کل درآمدی اور برآمدی مالیت کا 54.3 فیصد ہے۔ درآمد اور برآمد کے حامل نجی کاروباری اداروں کی تعداد 570،000 تک پہنچ گئی ، جو 8.5فیصد کا اضافہ ہے اور یہ تمام غیر ملکی تجارت سے وابستہ اداروں کی کل تعداد کا 87.2فیصد بنتی ہے۔

یہ تبدیلی نہ صرف چینی مارکیٹ کی قوت حیات کو اجاگر کرتی ہے ، بلکہ گہری اصلاحات اور کاروباری ماحول کو بہتر بنانے کے ذریعے پیدا ہونے والے ادارہ جاتی منافع کی بھی عکاسی کرتی ہے۔قومی اسٹریٹجک پلیٹ فارم کے طور پر، گوانگ ڈونگ-ہانگ کانگ-مکاؤ گریٹر بے ایریا، چین کے اعلیٰ معیار کے کھلے پن کے لئے ایک مظاہرہ علاقہ بن گیا ہے. رواں سال کے پہلے سات ماہ کے دوران خطے کے 9 شہروں کی درآمدات اور برآمدات میں 4.7 فیصد اضافے کی شرح برقرار رہی، جس کی کل مالیت 50 ٹریلین یوآن سے تجاوز کرگئی، جو ملک میں ڈیجیٹل کیمروں، تھری ڈی پرنٹنگ اور انٹیگریٹڈ سرکٹس جیسی اعلیٰ درجے کی مصنوعات کی درآمد اور برآمد میں مطلق تناسب کی حامل ہے۔ یہاں نہ صرف چین کی غیر ملکی تجارت کی "ٹریفک کا داخلہ” ہے، بلکہ قواعد، معیارات اور ماڈل انوویشن کا "ادارہ جاتی انٹرفیس” بھی ہے.چین جس چیز کو فروغ دے رہا ہے ، وہ ادارہ جاتی کھلے پن پر مبنی گہری اصلاحات ہے ۔

منظم طریقے سے مارکیٹ اور قانون پر مبنی بین الاقوامی کاروباری ماحول کی تعمیر کے ذریعے، چین کھلے پن کے نئے منظر نامے کو مسلسل وسعت دے رہا ہے۔ شنگھائی پائلٹ فری ٹریڈ زون میں 80 اقدامات مکمل طور پر نافذ کیے گئے ہیں، ہائی نان فری ٹریڈ پورٹ کے آپریشنز کو مستحکم انداز میں آگے بڑھایا جا رہا ہے، مینوفیکچرنگ انڈسٹری میں غیر ملکی سرمایہ کاری پر پابندیاں ختم کر دی گئی ہیں، اور سروس انڈسٹری میں کھلے پن کی وسعت کے پائلٹ پروگرام میں نو نئے شہر شامل کیے گئے ہیں، وغیرہ وغیرہ۔ یہ اقدامات اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ چین کا کھلے پن پر زور روایتی ٹیرف اور مارکیٹ تک رسائی سے بڑھ کر ادارہ جاتی کھلے پن کے نئے مرحلے سے گزر رہا ہے جس میں قواعد، معیارات اور انتظام کو اہمیت دی جا رہی ہے تاکہ عالمی کمپنیوں کو زیادہ مستحکم، شفاف اور قابل توقع مارکیٹ ماحول فراہم کیا جائے۔ان ادارہ جاتی اختراعات کے باعث تعاون کے ٹھوس ثمرات برآمد ہوئے ہیں۔

چین-یورپ ٹرینوں کی تعداد 110،000 سے تجاوز کر گئی، زنگ چو-لکسمبرگ "ایئر سلک روڈ” نے 100 شہروں کا احاطہ کیا، اور پیرو میں چنکے بندرگاہ کا مستحکم آپریشن جاری ہے. بنیادی ڈھانچے کا "مضبوط رابطہ” اور قواعد کی "نرم ہم آہنگی” ایک دوسرے کی تکمیل کرتی ہیں، اور مشترکہ طور پر چین اور دنیا کے درمیان مشاورت، مشترکہ تعمیر اور اشتراک پر مبنی جیت جیت کی تصویر بناتی ہیں۔ چین کا تجویز کردہ کھلاپن یکطرفہ رعایت کے بجائے دو طرفہ جیت پر مبنی ہے۔ یہ قلیل مدتی اقدام کے بجائے طویل مدتی حکمت عملی ہے، جو غیر فعال ردعمل کے بجائے فعال تخلیق ہے۔

نجی کاروباری اداروں کی فعال جدت طرازی سے لے کر گریٹر بے ایریا کے اعلیٰ درجے کے اجتماع تک، ادارہ جاتی کھلے پن کے گہرے فروغ سے لے کر عالمی تعاون نیٹ ورک کی مسلسل توسیع تک، چین غیر متزلزل طور پر اعلیٰ معیار کے کھلے پن کو فروغ دے رہا ہے، جو اس کی سپرسائز مارکیٹ،جامع صنعتی نظام اور مسلسل ادارہ جاتی جدت طرازی کی بدولت گہرے اعتماد پر قائم ہے۔ یہ اعتماد نہ صرف چین کے کھلے پن کی مستقل مزاجی اور عزم کی حمایت کرتا ہے بلکہ چین کو عملی اقدامات کے ذریعے اس وعدے کو پورا کرنے کی اجازت دیتا ہے کہ "چین کی ترقی دنیا کو نئے مواقع فراہم کرتی ہے” ۔ ٹریلین یوآن لیول کے تجارتی حجم کے پیچھے جو راستہ دکھائی دے رہا ہے، وہ نہ صرف خود چین کو بلکہ دنیا کو بھی کامیابی سے ہم کنار کر رہا ہے۔

Leave A Reply

Your email address will not be published.