بیجنگ (ویب ڈیسک) چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این کے ایک سروے میں 40 ممالک کے11 ہزار 913 افراد نے حصہ لیا ۔ جس کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ جاپانی معاشرہ جاپانی فوج کے ماضی کے جرائم سے انکار اور خود کو "شکار” کے طور پر پیش کرنے کی کوششوں کے ذریعے دوسری جنگ عظیم کے بارے میں اپنے تاریخی نظریے کو مسخ کر رہا ہے۔ جاپان کی جانب سے ماضی کے جرائم کی ذمہ داری قبول نہ کرنے اور فوجی توسیع کو تیز کرنے کی پالیسیوں نے بین الاقوامی سطح پر غصہ، تشویش اور ہوشیاری کو جنم دیا ہے۔
سروے میں، جاپانی حکومت کے تاریخی مسائل کے بارے میں غلط رویے نے عالمی شرکاء میں شدید ناراضگی پیدا کی۔ 64.4فیصد شرکاء نے جاپانی سیاستدانوں کے یاسوکونی شرائَین کے دوروں کی مخالفت کی۔ 55.3فیصد نے جاپان کی جانب سے تاریخی ذمہ داری سے انکار پر تنقید کی۔ 65.2فیصد نے جاپان کی جانب سے تاریخ کی نصابی کتابوں میں تبدیلیوں کی مخالفت کی۔ 65.7فیصد نے جاپانی حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ متاثرہ ممالک سے معافی مانگے اور معاوضہ دے۔ ایشیائی ممالک کے شرکاء میں ان مسائل پر ناراضگی اور بھی زیادہ شدید تھی۔
سروے کے مطابق، 57فیصد عالمی شرکاء کا خیال ہے کہ جنگ کے بعد جاپان کا رویہ چین-جاپان تعلقات کی معمول کی بحالی میں رکاوٹ ہے۔ 50.1فیصد کا ماننا ہے کہ جاپان کا رویہ ایشیائی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات کو متاثر کرے گا۔ 50.7فیصد کا کہنا ہے کہ جنگ کے بعد جاپان کے اقدامات نے اس کی بین الاقوامی ساکھ کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ 80فیصد سے زائد شرکاء نے کہا کہ جاپان کا رویہ "ایشیائی ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات” اور "اپنی بین الاقوامی ساکھ” کو متاثر کر رہا ہے۔
یہ سروے سی جی ٹی این نے ریمن یونیورسٹی آف چائنا کے تعاون سے، نیو ایرا انٹرنیشنل کمیونیکیشن ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے ذریعے 40 ممالک کے 18 سال یا اس سے زیادہ عمر کے عام شہریوں کے درمیان کیا۔ شرکاء کا انتخاب عمر اور جنس کے لحاظ سے ہر ملک کی مردم شماری کے مطابق کیا گیا تھا۔