ٹیرف پالیسی معیشت کو کساد بازاری کی طرف لے جائے گی
واشنگٹن (ویب ڈیسک) امریکی ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ نئی امریکی انتظامیہ نے اقتدار سنبھالنے کے بعد سے تجارتی شراکت داروں پر محصولات عائد کرنے کی بار بار دھمکیاں دی ہیں جس کی وجہ سے مارکیٹ میں تشویش پیدا ہوئی ہے اور پہلی سہ ماہی میں معیشت سکڑ گئی ہے۔ امریکی حکومت کی جانب سے اپنائے گئے محصولات اقدامات امریکی معیشت میں کساد کا باعث بن سکتے ہیں۔امریکہ کی جارج واشنگٹن یونیورسٹی میں معاشیات کی پروفیسر تارا سنکلیئر نے نشاندہی کی کہ حالیہ مہینوں میں نئی امریکی انتظامیہ کی پالیسی میں بڑی تبدیلیوں نے امریکی معیشت کو براہ راست کمزور کیا ہے۔
امریکن مورگیج بینکرز ایسوسی ایشن کے چیف اکانومسٹ مائیکل فریٹن ٹونی نے ایک رپورٹ میں دلیل دی ہے کہ امریکی حکومت کی ٹیرف پالیسی کے منفی اثرات فیڈرل ریزرو کو قیمتوں کو برقرار رکھنے اور امریکہ میں پائیدار روزگار کے حصول کیلئے مشکل میں ڈال دیں گے۔پیٹرسن انسٹی ٹیوٹ فار انٹرنیشنل اکنامکس کے سینئر فیلو اور امریکی محکمہ خزانہ کے سابق عہدیدار گیری ہفباؤر نے کہا کہ امریکی ٹیرف پالیسی کارپوریٹ پالیسی سازوں کے لئے بڑی غیر یقینی صورتحال پیدا کر رہی ہے ، جو نہ صرف اپنی سپلائی چین اور کلائنٹس کے بارے میں فکرمند ہیں ، بلکہ دیگر شعبوں میں اثرات کے بارے میں بھی فکرمند ہیں۔
اسی وجہ سے کمپنیوں نے سرمایہ کاری کے فیصلوں میں تاخیر کی ہے اور صارفین کے اعتماد میں تیزی سے کمی آئی ہے ۔ ان کا ماننا ہے کہ اس سال کی دوسری ششماہی میں امریکی معیشت کساد کا شکار ہو سکتی ہے۔30 اپریل کو سابق امریکی وزیر خزانہ لاؤرنس سمرز نے سی این این کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ پہلی سہ ماہی میں امریکی اقتصادی اعداد و شمار کی خراب کارکردگی اقتدار سنبھالنے کے بعد نئی امریکی انتظامیہ کے بیانات سے الگ نہیں ہے، خاص طور پر محصولات کے معاملے پر۔ سمرز کا کہنا تھا کہ اگر امریکی حکومت نے اپنی معاشی پالیسی کو جلد از جلد ایڈجسٹ نہ کیا تو امریکہ میں معاشی صورتحال مزید خراب ہوگی۔