بیجنگ (ویب ڈیسک) چینی وزارت خارجہ کی ترجمان ماؤ ننگ نے کہا ہے کہ چین نے حال ہی میں عالمی مصنوعی ذہانت کانفرنس، روبوٹک کانفرنس اور ہیومنائیڈ روبوٹ گیمز سمیت کئی سرگرمیوں کی میزبانی کی ہے، جس میں مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے شعبوں میں اختراعی کامیابیوں کی نمائش کی گئی ہے اور مستقبل میں عالمی ٹیکنالوجی کے تبادلے کے لیے ایک پلیٹ فارم قائم کیا گیا ہے۔
منگل کے روز ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ صرف کھلے پن اور باہمی تعاون سے ہی سائنس و ٹیکنالوجی میں جدت آ سکتی ہے اور انسانی ترقی ممکن ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم دوسرے ممالک کے ساتھ رابطوں اور تعاون کو مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں، تاکہ سائنسی و تکنیکی اختراعات کے ثمرات عالمی ترقی اور دنیا کی جدیدیت کو تقویت دے سکیں ۔
وا ضح رہے کہ بیجنگ میں منعقد ہونے والے ورلڈ ہیومینائیڈ روبوٹ گیمز 2025 نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر بڑے پیمانے پر توجہ حاصل کی ہے ، جس میں 15 ممالک کی بین الاقوامی روبوٹکس ٹیموں نے حصہ لیا۔ کچھ مبصرین کا خیال ہے کہ ان گیمز نے مصنوعی ذہانت اور روبوٹکس کے شعبوں میں چین کی مسابقت اور اثر و رسوخ کو ظاہر کیا۔بعض کا خیال ہے کہ چین اس شعبے میں امریکہ کے ساتھ مقابلے میں تکنیکی طور پر نمایاں برتری حاصل کر رہا ہے۔